Friday November 22, 2024

چلو اب غور کر لیتے ہیں شائد کُچھ سُنائی دے محبّت ہر قدم کم ظرف لوگوں کی دُہائی دے

چلو اب غور کر لیتے ہیں شائد کُچھ سُنائی دے
محبّت ہر قدم کم ظرف لوگوں کی دُہائی دے

لِکھی ہے میں نے عرضی اِس عِلاقے کے وڈیرے کو
مِرا لُوٹا ہؤا سامان واپس مُجھ کو بھائی دے

کہا بھائی سے میں نے تیری منگنی تو کرا ڈالی
مگر شادی کی یہ ہے شرط کہ جا کر کما عِیدےؔ

بڑھی مہنگائی تو یارو، ہوئی ہے سرگِرانی بھی
اِلہی پھیر دے بچپن وہ ٹکّہؔ، آناؔ ، پائیؔ دے

کوئی دُھند سی ہے جس میں کھو گئے ہیں آشنا چہرے
جتن کتنے ہی کر ڈالے کوئی چہرہ دِکھائی دے

چلیں جو ساتھ وہ دو گام چل کر چھوڑ جاتے ہیں
ملے اب یُوں کوئی مُجھ سے جو لُطفِ آشنائی دے

کِسی کے حق پہ نا لپکُوں درندہ، بھیڑیا بن کر
مُجھے حق آشنا کر دے، الہی پارسائی دے

یقیں آتا نہیں اُس شخص کو جب میری باتوں کا
کہاں تک کوئی اپنی بے گُناہی کی صفائی دے

خُدایا جِس کو چاہا ہے اُسی نے وحشتیں بخشِیں
ابھی حسرتؔ کو اپنے یارؔ کے در کی گدائی دے

Poet: رشید حسرتؔ

نواز اور شہباز شریف میں اختلاف کھل کر سامنے آگئے، چھوٹے بھائی کے انٹرویو پر بڑے میاں کے تین جوابی ٹویٹس، غریدہ فاروقی نے سوال اٹھا دیا

FOLLOW US