Thursday December 26, 2024

نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے دئیے گئے دھرنے سے متعلق نئے انکشافات سامنے آ گئے

دھرنے میں کچھ لوگوں کو بٹھانے کا مقصد دھرنے کے شرکاء کی نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبے سے توجہ ہٹانا تھی نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے دئیے گئے دھرنے میں کچھ خاص لوگوں کو کیوں بٹھایا گیا؟نقیب اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ پس پردہ ڈال کر دوسرے مطالبات کو اہمیت دینے کے پیچھے کون سے

عناصر ملوث تھے؟نئے انکشافات سامنے آ گئے۔مقامی اخبار کے مطابق نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دئیے گئے دھرنے کا رخ مخصوص مقاصد کے لئے موڑنے کو کوشش قبائل عمائدین ،مشران،ملکوں اورارکان اسمبلی نے ناکام بنا دی تھی۔ زرائع کے مطابق سندھ سے تعلق رکھنے والی اہم سیاسی شخصیت کی ایما ء پر نقیب اللہ محسود کو قتل کرنے والے راؤ انوار اور اس کے مبینہ ساتھی کو بچانے کیلئے احتجاج کا رخ اس طرح سے موڑنے کی کوشش کی کہ دھرنے کے دیگر مطلبات نمایاں ہو جائیں۔اور راؤ انوار کی گرفتاری کا مطالبہ پس منظر میں چلا جائے۔زرائع نے دعوی کیا ہے کہ اس مقصد کے لئے دھرنے میں شریف بعض افراد کو ریڈزون میں میں سرکاری رہائش گاہوں کی فراہمی کے علاوہ ریڈزون میں واقع ایک مشہور ہوٹل میں دوپہر اور رات کے اوقات میں ملاقاتوں کا بھی اہتمام کیا جاتا رہا۔ جہاں ان افراد کو ہدایات کی جاتی رہیں۔اور کاردگردگی دکھانے پر ایک شخص کو سینٹر بنانے کا بھی خواب دکھا یا گیا۔منصوبے کے تحت نقیب اللہ قتل کے معاملے کو پس پردہ ڈالنے کے لئے ایسے افراد کو دھرنے میں بٹھایا گیا

جو جو قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے حمایتی تھے۔اور دھرنے میں نقیب اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبے کی بجائے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بھر پور نعرہ بازی کرنے کو شش کرواتے رہے۔ جس کو دھرنہ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار روکا بھی گیا۔ان کے باز نہ آنے پر دھرنہ کمیٹی کے رکن لال باشاہ نے عرف کمانڈر نے کمیٹی کی رکنیت سے استعفی بھی دے دیا۔جرگہ زرائع کے مطابق انہیں بعض ایسے عناصر کی شمولیت کی اطلاع مل گئی تھی جو معاملے کا رخ دوسری طرف موڑنا چاہتے تھے۔لیکن جرگے کی مسلسل مشاورت سے دھرنے کا رخ نقیب اللہ کے معاملے سے ہٹایا نہ جا سکا۔

FOLLOW US