نوٹس کتاب میں جھوٹے، غیر مصدقہ اور ذاتی عناد کی بنیاد پر لگائے گئے الزامات پر بھیجا گیا کتاب کے پرنٹر اور پبلشرنے اس بات کا قطعی خیال نہیں رکھا اسے مارکیٹ میں لاتے وقت اس میں دئیے گئے مواد کی تحقیق کر لیتے اس لئے ذہنی تکلیف، ہراساں کرنے اور ہتک عزت کیلئے ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، نوٹس بختاور بھٹو زرداری نے
عابد حسین کو کتاب’سپیشل سٹار ، بینظیر بھٹو سٹوری‘ بختاور بھٹو زرداری نے سیدہ عابدہ حسین کو اپنی کتاب “Special Star – Benazir Bhutto’s Story” پر قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے۔ یہ نوٹس سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان اور سابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے بھیجا ہے۔ یہ نوٹس کتاب کی پبلشر ڈائریکٹر ، پرنٹرز آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اور کراچی لیٹریری فیسٹیول کی ڈائریکٹر امینہ سید، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی ریجنل سیلز ڈائریکٹر سائوتھ مس سلمہ عادل اور کراچی لیٹریری فیسٹیول کو اس کے بانی ڈاکٹر اسلم فاروقی اور امینہ سید کو بھی بھیجا گیا ہے۔ یہ نوٹس عابدہ سید اور دیگر کو اس کتاب میں جھوٹے، غیرمصدقہ اور ذاتی عناد کی بنیاد پر لگائے گئے الزامات پر بھیجا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ان سب لوگوں نے غیرذمہ دارانہ اور بدنیتی پر مبنی تحریر لکھی اور شائع کی ہے جس میں یہ کوشش کی گئی کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو، ان کی سیاسی پارٹی اور سیاست پر کیچڑ اچھالا جائے۔ یہ تحریر بغیر کسی تحقیق کے لکھی گئی ہے اور یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے خاندان کے خلاف ہے۔ اس تحریر کو لکھتے وقت کسی قسم
کی تصدیق نہیں کی گئی اور حقائق جاننے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔ اس کتاب کے پرنٹر اور پبلشرنے بھی اس بات کا قطعی خیال نہیں رکھا کہ وہ اسے مارکیٹ میں لاتے وقت اس میں دئیے گئے مواد کی تحقیق کر لیتے اس لئے ذہنی تکلیف، ہراساں کرنے اور ہتک عزت کے لئے ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کتاب کی پبلشر اور پرنٹر امینہ سید کراچی لیٹریری فیسٹیول کی ڈائریکٹر ہیں اوراس کتاب کی رونمائی9فروری 2018ء کو کراچی لیٹریری فیسٹیول میں کرنا چاہتی ہیں۔ امینہ سید کو خاص طور پر متنبہ کیا گیا ہے کہ اس کتاب کی رونمائی سے وہ احتراز کریں۔ اگر کراچی لیٹریری فیسٹیول اس کتاب کی فروخت کرتا ہے تو وہ بھی اس کتاب کی مصنفہ اور پبلشر کے ساتھ گٹھ جوڑ کا مرتکب ہوگا جو کہ قانون کے تحت قابل سزا جرم ہوگا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ یہ کتاب شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے دس سال بعد لکھی
گئی اور اس میں عابدہ حسین کی جانب سے پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی لیڈر کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی اور بغیر کسی ثبوت یا تصدیق کے اس میں ایسی باتیں لکھی گئیں جو شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے کروڑوں چاہنے والوں کے لئے ہتک آمیز ہیں۔ یہ کتاب اس جھوٹے دعوے شروع کی گئی ہے کہ اس کی مصنفہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی دوست تھیں جو کہ قطعی غلط ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ جس طرح شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے دوستی کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے اسی طرح اس کتاب میں دئیے گئے مندرجات بھی قطعی غلط اور جھوٹ سے بھرپور ہیں۔ یہ کتاب مصنفہ کی انا کی عکاس ہے جس کی مدد سے وہ شہرت حاصل کرنا چاہتی ہیں اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے دوستی کا جھوٹا دعویٰ کرکے اپنے گمراہ کن بیانات کو صحیح ثابت کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ مصنفہ کی انا اور غرور قطعی غلط ہیں اور انہوں نے اس وقت یہ بیانات دئیے ہیں جب شہید محترمہ
بینظیر بھٹو اس کا جواب دینے کے لئے اس دنیا میں نہیں ہیں۔ اگر وہ زندہ ہوتیں تو مصنفہ سے دوستی کے جھوٹے دعوے کا پردہ خود ہی چاک کر دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب ایک بیمار ذہن اور روح کی پیداوار ہے جسے چیلنج کر دیا گیا ہے۔