Friday April 19, 2024

برسوں قبل مصطفیٰ کمال نے بہت غصے سے سلیم صافی کو یہ بات کیوں کہی تھی ؟ آپ بھی جانیے

لاہور (ویب ڈیسک) جب الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی نے تین تلوار پر دھرنا دیا تو اس پر ہلہ بول کر ایک بار پھر انسانی جانیں لینے کا منصوبہ بنایا۔ ایک بار پھر مصطفیٰ بھائی نے اس ناچیز پر اعتماد کرکے آگاہ کیا۔چنانچہ میں نے پی ٹی آئی کے اندر کچھ دوستوں تک یہ پیغام ان کا ذکر کیے بغیر پہنچا دیا۔نامور کالم نگار سلیم صافی اپنے تازہ ترین کالم میں بتاتے ہیں ۔۔۔ 2012ء میں ایک کانفرنس کے سلسلے میں مجھے لندن جانا پڑا تو وہاں الطاف حسین نے مجھے پختون مہاجر ایشو پر گپ شپ کرنے کیلئے ظہرانے پر بلایا۔ میری دلچسپی یوں بھی زیادہ تھی کہ میں مصطفیٰ بھائی کی اطلاعات اور کراچی میں ہونے والے واقعات کے تناظر میں براہِ راست الطاف حسین کے ارادوں کو سمجھنا چاہ رہا تھا۔

ظہرانے پر میں تین اور دوستوں (بی بی سی کے زاہد خان، عادل شاہ زیب جو اس وقت بی بی سی میں تھے اور میرویس افغان) کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اس ملاقات میں ہم نے محسوس کیا کہ الطاف حسین کی نہ صرف صحت بہت خراب ہے بلکہ ذہن بھی کافی متاثر ہوا ہے۔ واپس آکر میں نے ازراہِ مذاق مصطفیٰ کمال سے کہا کہ بھائی! آپ کے لیڈر کی حالت تو بہت خراب ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں مر نہ جائیں۔جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سلیم بھائی انہیں کچھ نہیں ہوگا۔ میں نے دوبارہ ان سے کہا کہ یار واقعی مجھے تو ان کی حالت بڑی تشویشناک لگی ہے، تو مصطفیٰ بھائی نے ذرا غصے کے انداز میں کہا کہ طبیعت جتنی بھی خراب ہو لیکن وہ زندہ رہیں گے، انہیں کچھ نہیں ہوگا۔عرض کیا کہ آخر وہ کس بنیاد پر اتنے اعتماد کے ساتھ یہ بات کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ سلیم بھائی! الطاف حسین نے انسانیت کی جو توہین کی ہے، اس کا عشر عشیر بھی آپ لوگوں کو معلوم نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ کتنے لوگوں کی جانوں اور عزتوں سے کھیلے ہیں اور یہ اللہ اور رسول کی تعلیمات کے خلاف ہے کہ اس طرح کے انسان کو ایکسپوز اور رسوا کئے بغیر عزت کے ساتھ اس دنیا سے رخصت کر دے۔آج جب میں دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ مصطفیٰ کمال نے تو بالکل اولیاء اللہ جیسی کمال کی بات کی تھی۔

FOLLOW US