Friday March 29, 2024

ارشاد بھٹی کا باس چاہے یا نہ چاہے : عمران خان انشااللہ یہ مدت پوری کرکے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دوبارہ منتخب ہو گا ۔۔۔۔ حیران کن انکشاف کے ساتھ جاندار پیشگوئی کردی گئی

لاہور (ویب ڈیسک) بےشک ان دنوں عمران خان سے سعودی عرب اور امریکہ ناراض ہیں۔ بہت سی وجوہات ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قاسم خان سوری نے اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر کہا، ’’پاکستان اسرائیل کو کبھی ایک ملک تسلیم نہیں کرے گا۔ اس کی حیثیت ایک قابض کی ہے۔ نامور کالم نگار منصورآفاق اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے ہمارے فلسطین کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ میرا اس اسمبلی کی وساطت سے آپ سے وعدہ ہے کہ فلسطین پر قبضے کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی‘‘۔وہ طاقتیں جو عمران خان کو اپنوں سے مشورے دلا رہی ہیں کہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہئے

اور اس حوالے سے جنہیں عمران خان سے بہت توقعات وابستہ تھیں وہ مکمل طور پر مایوس ہو چکی ہیں۔ اُن طاقتوں کو ایک اور توقع یہ تھی کہ عمران خان آئیں گے تو سی پیک رول بیک کر دیا جائے گا مگر عمران خان تو اس کوشش میں ہیں کہ وہ اسی سال سی پیک منصوبے کا افتتاح کریں۔ انہوں نے جنرل عاصم سلیم باجوہ سے کہہ دیا ہے کہ چین سے گوادر جانے والے موٹروے کو ہر حال میں اس سال مکمل ہو جانا چاہئے۔ عین ممکن ہے کہ سی پیک کی ہمیں ایک قیمت یہ بھی ادا کرنا پڑے کہ عرب ممالک میں ہمارے جو لوگ کام کرتے ہیں، کچھ ممالک انہیں واپس پاکستان بھجوا دیں۔عمران خان اپنی تمام تر کوششیں کر چکے ہیں مگر مجموعی طور پر ملک کے حالات بہتر نہیں ہوئے۔ بے شک اس میں بہت سی آسمانی آفتیں بھی موجود ہیں مگر زمینی حقائق بھی وہ دیکھ رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے اگر انہیں کورونا سے تھوڑی سی نجات مل گئی تو وہ اگلے چھ ماہ میں مڈ ٹرم انتخابات کرا دیں گے۔ وہ حکومت توڑ کر لوگوں کو بتائیں گے وہ کیا وجوہات تھیں جن کے سبب ’’نیا پاکستان‘‘ نہیں بن سکا۔ کن لوگوں اور کن چیزوں نے

ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔ وہ کون لوگ ہیں جن کی وجہ سے عوام تکلیف میں ہیں۔ کیسے پٹرول کی قیمت میں یک دم پچیس روپے کا اضافہ ہو گیا۔ کیسے چینی اور آٹا مہنگا کیا گیا۔ وغیرہ وغیرہ۔عمران خان سے کئی غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔ پہلی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نےجن ٹیکنو کریٹس کو اپنا اسپیشل اسسٹنٹ لگایا، انہیں وفاقی سیکریٹری لگانا چاہئے اور اپنے ساتھ صرف سیاسی لوگ رکھنے چاہئیں تھے۔ آئین کے تحت وزیراعظم کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو وفاقی سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کر سکتا ہے۔ ماضی میں کئی مثالیں موجود ہیں۔ معروف صحافی حسین حقانی کو انفارمیشن سیکریٹری لگایا گیا تھا۔ یہ بہت ضروری عمل تھا۔ غور سے دیکھا جائے تو عمران خان کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بیورو کریسی رہی۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہر معاملہ میں عمران خان کو کہا ’’آپ یہ بھی نہیں کر سکتے، آپ وہ بھی نہیں کر سکتے‘‘۔ عمران خان سے دوسری غلطی یہ ہوئی کہ بیورو کریسی نے عمران خان کو اپنے وزیروں کے خلاف بھڑکایا کہ یہ لوگ افسروں سے غلط کام کرائیں گے اور عمران خان نے ان کے متعلق باقاعدہ خفیہ رپورٹس لینے کاکام شروع کرا دیا.جس سے وزارتوں کی کارکردگی خراب ہوئی۔ کئی لوگوں کے متعلق غلط رپورٹنگ بھی کی گئی، جیسا کہ اسد عمر اور عامر کیانی کا معاملہ ہے۔ آج عمران خان جان چکے ہیں کہ ان کی ٹیم میں اسد عمر سے بہتر اور کوئی نہیں مگر اب دیر ہو چکی ہے۔ اب صرف یہی صورت ہے کہ عوام ایک بھاری مینڈیٹ کے ساتھ عمران خان کو دوبارہ منتخب کریں۔ مجھے تو کوئی اور حل دکھائی نہیں دے رہا۔ پتا نہیں ارشاد بھٹی کے باس کیا سوچتے ہیں۔(ش س م)

FOLLOW US