واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) روس کے ایک جوہرہی طاقت کے طور پر ایک بار پھر عالمی منظر نامے پر ابھرنے پر ” واشنگٹن والوں” کو شدید تشویش لاحق ہو گئی ہے ۔اور سپر پاور کا تاج اپنے سر سے کھسکتا ہوا محسوس ہونا شروع ہو گیا ہے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی صدر کا اعلان امریکہ کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔روس کے
صدر ولادی میر پوتن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا ہے کہ اْن کے ملک نے ایسے ناقابل تسخیر جوہری ہتھیار تیار کر لیے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی مار کر سکتے ہیں۔روس کے صدر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ نے کہا ہے کہ صدر پوتن کا یہ بیان اْن معلومات کی تصدیق ہے جن کے بارے میں امریکہ پہلے سے جانتا تھا۔ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ امریکہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر کے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کی دفاعی صلاحیت دنیا میں کسی سے بھی کم نہ ہو۔روسی صدر پوتن نے نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا دعویٰ اپنے چوتھے صدارتی انتخابات سے قبل کیا اور یہ نئے صدارتی انتخاب سے قبل صدر پوتن کا آخری صدارتی خطاب تھا۔تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر کا یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجی طاقت بڑھانے والے بیان کے جواب میں آیا ہے۔ امریکہ نے پچھلے مہینے جوہری طاقت کو بڑھانے اور چھوٹے ایٹمی ہتھیارتیار کرنے کی بات کی تھی۔امریکہ کے اس بیان کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ روس کو چیلنج کرنے کے لیے دیا گیا۔چین اور امریکہ بھی ایسے ہی میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی مار کر سکیں۔ پوتن نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے اپنی فوجی طاقت کو دنیا میں امن لانے کے لیے بڑھایا ہے۔حالانکہ پوتن نے کہا ہے کہ اگر کوئی روس کے خلاف جوہری ہتھیار نکالے گا تو روس دوگنی طاقت سے اس کا جواب دے گا۔