Friday October 11, 2024

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح:سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد سپریم کورٹ نے 62ون ایف کیس کا فیصلہ محفوط کر لیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ نے 62ون ایف کا فیصلہ

محفوط کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نا اہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کو کرنا ہے عدالت کو نہیں۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میں نے آج لندن جانا تھا لیکن سپریم کورٹ نے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میں عدالت کے حکم کی پابندی کروں گا۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کی اسی شق یعنی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوا کہ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے ان افراد کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا یا یہ نااہلی کسی مخصوص مدت کے لیے ہے۔ اس شق کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 13 مختلف درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں یہ درخواستیں دائر کرنے والوں میں وہ اراکینِ اسمبلی بھی شامل ہیں، جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے ،ْتاہم واضح رہے کہ

سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیلئے عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔6 فروری کو عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا تھا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں ،ْوہ ان کے مقدمے کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔

FOLLOW US