مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کے مغربی کنارے پر دو فوجی اہلکاروں کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر الزامات کا سامنا کرنے والی فلسطینی لڑکی احد تمیمی کا بند کمرے میں فوجی ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرائل کے دوران جج نے حکم دیا کہ تمام صحافی کمرہ عدالت سے باہر نکل جائیں کیونکہ لڑکی کی عمر 17 سال ہے اور کھلی عدالت
میں سماعت اس کیلئے ٹھیک نہیں ہوگی۔کمرہ عدالت میں ٹرائل کا مشاہدہ کرنے کیلئے موجود سفارت کاروں سے بھی باہر جانے کی درخواست کی گئی جبکہ صرف لڑکی کے اہل خانہ کو کمرہ عدالت میں موجود رہنے کی اجازت دی گئی۔واضح رہے کہ فوجی عدالت میں اس طرح کے نابالغوں کے ٹرائل کو عام طور پر بند کردیا جاتا ہے تاہم احد تمیمی کی وکیل گیبی لیسکے کا کہنا تھا کہ لڑکی کی گزشتہ سماعتیں کھلی عدالت میں تھی اور اس نے اسی طریقہ کار کو جاری رکھنے کا کہا تھا اس بارے میں احد تمیمی کی وکیل گیبی لیسکے نے جج کے فیصلے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ فوجی عدالت سے باہر لوگ احمد تمیمی کے کیس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ اس ٹرائل میں انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے اور یہ ایسا ٹرائل ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا لہٰذا اس بند کمرہ ٹرائل اور لوگوں کو سماعت کے دوران کمرہ عدالت سے باہر رکھنے کا مقصد عوام کی آنکھوں سے اس معاملے کو دور رکھنا ہے۔خیال رہے کہ احد تمیمی کو فلسطینیوں کی جانب سے ایک ہیرو کے طور پر مانا جاتا ہے جو مغربی کنارے پر اسرائیلی
فوجیوں کے خلاف بہادری سے کھڑی ہوئی تھی تاہم اسرائیل کی جانب سے اس لڑکی پر تشدد سمیت 12 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور اگر احد تمیمی پر الزام ثابت ہوگیا تو اسے لمبے عرصے تک جیل میں قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یاد رہے کہ احمد تمیمی پر لگائے گئے الزامات ویڈو اور دیگر 5 واقعات سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں پھتراؤ، لوگوں کو اکسانے اور دھمکیاں دینے کے مقدمات شامل ہیں۔