اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اوپن مارکیٹ میں ڈالر 116روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ہے ۔ جبکہ پاکستانی روپیہ اپنی قدر متواتر کھو رہا ہے ۔ تاحال یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈالر کی پرواز اور روپے کی گراوٹ کس سطح پر جا کر رک جائے گی۔ اس بارے میں پاکستانی ماہرین بھی گومگوں کی کیفیت میں مبتلا ہیں ۔ دوسری جانب حکومت کے دعووں کے باوجود
س سال ملک کے محاصل کے ساتھ ساتھ مجموعی پیداوار کی شرح نمو میں اعشاریہ پانچ فیصد کمی کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ بجٹ میں یہ شرح 6 فیصد مقرر کی گئی تھی۔ اسی ملکی مالیاتی خسارے اور عالمی قرضوں کی سطح بھی بے تحاشہ بڑھ گئی ہے ۔ اور افراط زر کے بھی بے قابو ہونے کے خدشات موجود ہیں۔اس ساری صورتحال میں سوشل میڈیا پر ایک ایسا نوٹ گردش کرتا ہوادکھائی دے رہا ہے جس نے پاکستانیوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی ہے ۔ یہ دس ہزار روپے کا نوٹ ہے جس پر قائد اعظم کی تصویر اور تمام دیگر علامات بھی موجود ہیں۔ گویا یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عنقریب یہ نوٹ مارکیٹ میں لایاجانے والا ہے اور دستیاب ہوگا ۔دوسری جانب سٹیٹ بینک نے اس نوٹ کی ذمہ داری کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نوٹ اصلی دکھائی ضرور دیتا ہے لیکن یہ جعلی ہے اور فوٹو شاپ کے کسی ماہر نے اسے ڈیزائن کیا ہے۔
FacebookTwitterGoogle+WhatsAppViberEmailShare