بھارت میں عدالت نے ایک انوکھےکیس کا فیصلہ سنا دیا جس میں پیکٹ میں ایک بسکٹ کم ہونے کی شکایت پر کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر چنئی کے رہائشی دلی بابو کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر تامل ناڈو کی کنزیومر کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دسمبر 2021 میں دلی بابو نے مقامی ریٹیل اسٹور سے ایک معروف کمپنی کے بسکٹ کے 24 پیکٹ خریدے۔ تاہم بعد ازاں جب گھر جاکر انہوں نے پیکٹس کھولے تو اس کمپنی کے ایک بسکٹ پروڈکٹ کے پیکٹ میں 15 بسکٹ نکلے جبکہ کمپنی کی جانب سے اس پروڈکٹ کے ہر پیکٹ میں 16 بسکٹ دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
یہ دیکھ کر دلی بابو نے فوری طور پر پہلے ریٹیل اسٹور اور پھر کمپنی سے وضاحت کے لیے رابطہ کیا لیکن کسی بھی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق دلی بابو کی جانب سے کنزیومر کورٹ میں دائر درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ پیکٹ میں موجود ہر بسکٹ کی قیمت 75 پیسے ہے اور کمپنی روزانہ ان بسکٹوں کے تقریباً 50 لاکھ پیکٹ تیار کرتی ہے۔ تاہم کمپنی مبینہ طور پر غلط بیانی کے ذریعے ہر روز صارفین سے 29 لاکھ روپے بٹورتی ہے۔ دوسری جانب کمپنی نے اپنے دفاع میں دعویٰ کیا کہ پروڈکٹ پیکٹ میں موجود فی بسکٹ کی تعداد کی بنیاد پر نہیں بلکہ وزن کی بنیاد پر فروخت کی جاتی ہے اور ہماری پروڈکٹ کا مجموعی وزن 76 گرام ہوتا ہے۔
تاہم جب عدالت نے کمپنی کے اس دعوے کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ پروڈکٹ کا اصل وزن صرف 74 گرام ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 29 اگست کو فیصلہ جاری کیا جس میں کمپنی کو غیر منصفانہ طریقے سے کاروبار کرنے میں ملوث قرار دیا گیا اور کمپنی کو حکم دیا گیا کہ وہ زیر بحث بسکٹ کے مخصوص پروڈکٹ کی فروخت بند کرے اور دلی بابو کو ایک لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کرے۔