Friday April 19, 2024

سردرد کو روزمرہ زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاج کے لیے درد کش ادویات پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے لیکن

اسلام آباد (نیو زڈیسک )سردرد کو روزمرہ زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاج کے لیے درد کش ادویات پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سر کے درد پر ہمیں کب تشویش ہونی چاہیے اور اسے کب سنجیدگی سے لینا ہے۔ اوورلیڈ پارک، کنساس کے ڈاکٹر مائیکل مونگر کا کہنا ہے کہ تین ہفتوں کے دوران ہر ہفتے دو سے زائد مرتبہ سردردکی

صورت میں اُسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ متاثرہ شخص بہت زیادہ پریشان ہو اور یہ کسی طبی مسئلے کی جانب اشارہ ہو۔ڈاکٹر مونگر کا کہنا ہے کہ میڈیکل چیک اپ سے ڈاکٹرز کو سر درد کی تہہ تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ سر کے درد کو بدترین تکلیف سمجھا جاتا ہےجو بہت کم کیسز میں دماغ میں رسولی کی علامت ہوتا ہے۔ڈاکٹر مونگر کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس پر غیر ضروری ردعمل نہیں دینا چاہیے لیکن اسے نظر انداز بھی نہیں کرنا چاہیے۔دوسری جانب بالٹی مور میں جان ہوپکنز میڈیسن کے ڈائریکٹر ہیڈک سینٹر نعمان طارق نے خبردار کیا ہے کہ مریض کو طویل عرصے تک درد کُش ادویات نہیں لینی چاہئیں کیونکہ ان ادویات کا زیادہ استعمال سر درد سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق درد کُش ادویات کا زیادہ استعمال السر کا باعث بن سکتا ہے جب کہ یہ گردوں اور جگر کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی نصف بالغ آبادی کو ذہنی تناؤ اور درد شقیقہ (Migraine) سمیت مختلف وجوہات کے باعث سال میں کم از کم ایک بار ضرور سر درد ہوتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اکثر سر درد کا شکار رہے اور دردکُش دوا موثر نہ ہو تو اُسے اپنے معالج سے مشورہ لینا چاہیے۔

سردرد

FOLLOW US