لاہور (ویب ڈیسک) لاہور سے تعلق رکھنے والی اینڈرولوجسٹ اور سیکسالوجسٹ ڈاکٹر ثمرہ امین چودھری کہتی ہیں کہ بعض اوقات خواتین کا جینیٹل ٹریک اس قدر تنگ ہوتا ہے کہ جنسی عمل خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ حبیبہ کے ساتھ ہوا۔ ’زبردستی سیکس کیا جائے گا تو اسے خاتون کے ویجائینل ٹریک میں چیرپھاڑ ہو گی نامور صحافی فرحت جاوید کی بی بی سی کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔ جو کہ غیرمعمولی بات ہے اور شدید تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ اسے ٹانکے لگانے پڑتے ہیں،
زخم رہ جاتے ہیںاور خاتون کی آئندہ ازدواجی زندگی کے لیے کئی مسائل جنم لیتے ہیں’۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی کامیاب شادی یا رشتے کے لیے جسمانی تعلق سے پہلے ذہنی ہم آہنگی ضروری ہے اور یہی رشتے کی مضبوطی کی بنیاد ہے۔ ان کے مطابق مردوں اور عورتوں ددنوں کو ہی مسائل پیش آتے ہیں اور ان سب مسائل کا علاج بھی ممکن ہے۔ ‘ایک لڑکا اور لڑکی جو 25، 30 سال تک اس قسم کے کسی تعلق میں نہیں رہے، ان کی بہت سی فینٹسیز ہیں، انھوں نے فلموں میں، ٹی وی پر دیکھا ہوا ہے تاہم انھیں سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک غیرحقیقی دنیا ہے اور یہ سب ویسے نہیں ہوتا۔ پہلے جوڑا آپس میں انسیت پیدا کرے، دوستی بڑھائے، ذہنی ہم آہنگی پیدا کرے اور اس کے بعد بتدریج جسمانی ہم آہنگی پیدا کرے’۔ وہ کہتی ہیں ‘سیکس زبردستی نہ کریں اور یہ ولیمہ حلال نہیں ہو گا جیسی دقیانوسی باتوں سے باہر نکلنے کا وقت ہے’۔ مرد کی پرفارمنس اینگزائٹی ڈاکٹر ثمرہ کہتی ہیں کہ خواتین کے ساتھ ساتھ مرد کی نفسیات کو سمجھنے کی بھی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق مرد کو شدید ‘پرفارمنس اینگزائٹی’ ہوتی ہے۔ ‘پہلی بار سیکس کے وقت جس قدر کارکردگی کا دباؤ مرد پر ہوتا ہے اسے سمجھنا بہت ضروری ہے، وہ سوچتا ہے کہ کیا میں یہ سب کر پاؤں گا یا نہیں۔
اس پر خاندان کا دباؤ ہوتا ہے، دوستوں اور بھائیوں کا دباؤ ہوتا ہے یا پھر وہ خود اپنی ہی انا کے زیرِ اثر ہوتا ہے۔ یہ بات لڑکی کو پتا ہونی چاہییے کہ لڑکے پر ایسا دباؤ ہوتا ہے’۔ وہ کہتی ہیں کہ اس معاملے میں مرد کی کاؤنسلنگ کرنے کی ضرورت ہے اور اسے یہ سمجھنا چاہییے کہ اگر یہ عمل تکلیف دہ ہے تو اسے انتظار کرنا چاہییے۔ ‘مرد کو بتانا ہے کہ عورت ایک نازک صنف ہے، یہ اس کا پہلا تجربہ ہے اور یہ یقین جانیں کہ ایک خاتون کے لیے یہ بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ مرد کو واضح طور پر سمجھنا ہو گا کہ یہ ہرگز مردانگی دکھانے کا ذریعہ نہیں ہے’۔ نفسیاتی خوف کا شکار خواتین ڈاکٹر ثمرہ امین چودھری کے پاس ایسے مرد اور خواتین مریض آتے ہیں جنھیں اپنی ازدواجی زندگی میں مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ عام طور پر خواتین میں درد اور تکلیف کا خوف بہت زیادہ ہوتا ہے۔ جس کی ایک وجہ تو انھیں بار بار یہ سننے کو ملتا ہے کہ سیکس ایک تکلیف دہ عمل ہے جبکہ بعض اوقات شادی کے بعد شروع کے دنوں میں وجائنا کے زخمی ہونے جیسا حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ ‘خواتین میں رہ جانے والا خوف بعض اوقات کاؤنسلنگ سے بھی ختم نہیں ہو پاتا۔ میرے پاس ایسے کیسز بھی آئے ہیں جن میں شادی کے بعد آٹھ سال تک جنسی تعلق قائم نہیں ہوا۔ اس کی وجہ صرف ایک تھی کہ خاتون کے دل میں ڈر بیٹھ گیا تھا۔ خاص طور پر زخم یا کوئی پیچیدگی کی صورت میں نفسیاتی طور پر اگر ڈر بیٹھ گیا تو خاتون اس تعلق سے کبھی لطف اندوز نہیں ہو سکتی۔
تاہم وہ کہتی ہیں کہ پہلی بار سیکس کے دوران درد ہونا بالکل نارمل ہے۔ اگر یہ قابل برداشت نہ رہے تب ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے۔ ‘خواتین کو میں بتاتی ہوں کہ تھوڑا درد تو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ڈائلیٹرز موجود ہیں جن کے استعمال کا سب کو علم ہونا چاہیے۔ ان سے شادی کے بعد بتدریج سیکس کے لیے ٹریک کو کھولا جاتا ہے’۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ڈائلیٹرز کے ذریعے وجائنل ٹریک کو بتدریج کھولا جاتا ہے تاکہ سیکس ممکن ہو سکے اور کسی قسم طبی ایمرجنسی نہ ہو۔ ڈاکٹر ثمرہ کے مطابق شادی کے بعد ڈائیلیٹرز استعمال کرنے سے ایک ماہ سے کم وقت میں ہی وجائنا سیکس کے قابل ہو جاتی ہے، جبکہ اس دوران شوہر کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیوی کا جذباتی طور پر ساتھ دے’۔ لبریکیشن ڈاکٹرز کے مطابق پہلی بار انٹرکورس اس لیے بھی تکلیف دہ ہوتا ہے کہ مختلف دباؤ اور درد کے خوف کے باعث وجائنل ٹریک میں لبریکیشن کم ہوتی ہے۔ ‘اسی لیے ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی میں پہلی بار یہ تعلق قائم کرنے کے موقع ہر اس قدر ہم آہنگی ہو کہ انھیں کوئی خوف نہ ہو جبکہ مارکیٹ میں مختلف لبریکینٹس دستیاب ہیں جنھیں استعمال کیا جانا چاہیے ‘۔ ڈاکٹر ثمرہ امین سمجھتی ہیں کہ ‘بہت زیادہ پورن ویڈیوز دیکھنے اور مشت زنی کرنے والے مرد اور خواتین دونوں ہی کو ازدواجی زندگی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کے خیال میں ‘اب یہ ایک بڑی وجہ بن رہی ہے کہ شادیاں قائم نہیں رہ پاتیں’۔ وہ کہتی ہیں کہ ایسے جوڑے بھی آتے ہیں جو مشت زنی کے باعث کہتے ہیں کہ انھیں اپنے ساتھی میں کشش محسوس نہیں ہوتی۔ اس کے لیے بھی ادویات اور نفسیاتی علاج کیا جاتا ہے، جبکہ ہم ایسے جوڑوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پورن ویڈیوز دیکھنا چھوڑ دیں اور صحت مند تعلق قائم کریں۔‘ ڈاکٹر ثمرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض اوقات کچھ دیگر مسائل بھی پہلی بار جنسی تعلق قائم کرنے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں والدین کا کردار بھی اہم ہے۔ ’اپنے بیٹے اور بیٹی کو سمجھائیں کہ یہ تعلق پیدا ہو جائے گا۔ جنسی تعلق قائم ہونا اہم ہے لیکن اس کا جلدی یا دیر سے ہونا اہم نہیں۔ ’اگر یہ صورتحال ہے کہ کئی ماہ یا ایک سال ہوگیا ہے اور جنسی تعلق قائم نہیں ہو پایا تو پھر ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ اس مسئلے کا حل موجود ہے اور ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ ٹریک کو ڈائیلیٹ کیسے کرنا ہے۔ اسی طرح مرد کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے جیسے سرعت انزال یا ایستادگی تو بھی ڈاکٹر کے پاس آئیں۔ ان کا علاج ایک ماہ میں مکمل ہو جاتا ہے اور یہ ایسی وجوہات ہرگز نہیں کہ شادیاں ہی توڑ دی جائیں’۔